
“دیدۂ دہر نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا
ہر خوشی کا یہاں زخموں سے گہرا رشتہ دیکھا
کہیں امیدوں کے چراغ بجھتے رہے خاموشی سے
کہیں حسرتوں کو خواہشوں کے پہلو میں مرتا دیکھا
وقت نے کیسے کیسے کھیل کھیلے دنیا کے
محبت کو شکست، نفرت کو پنپتا دیکھا
دلوں میں بستیاں بھی اجڑ گئیں لمحوں میں
بے بسی کو زندگی کے دروازے پہ روتا دیکھا
دیدۂ دہر کبھی سمجھ نہ سکا یہ راز
کیوں ہر مسکان کے پیچھے غم کا سایہ دیکھا؟
پھر بھی یہ دل صدیوں سے سوال کرتا رہا
کہ روشنی کے بعد پھر اندھیرا کیوں دیکھا؟”
―
Share this quote:
Friends Who Liked This Quote
To see what your friends thought of this quote, please sign up!
0 likes
All Members Who Liked This Quote
None yet!
Browse By Tag
- love (99512)
- life (77960)
- inspirational (74430)
- humor (44382)
- philosophy (30304)
- inspirational-quotes (27615)
- god (26611)
- truth (24245)
- wisdom (24011)
- romance (23758)
- poetry (22762)
- life-lessons (20763)
- death (20338)
- happiness (18840)
- quotes (18771)
- hope (18136)
- faith (18118)
- inspiration (16937)
- spirituality (15422)
- religion (15173)
- motivational (15061)
- writing (14911)
- relationships (14844)
- life-quotes (14665)
- love-quotes (14575)
- success (13611)
- time (12632)
- motivation (12415)
- science (11869)
- motivational-quotes (11619)